فہرست
فرائیڈ کی تعبیر:
فرائیڈ ذہن کے تین حصہ بیان کرتا ہے:
1. آئی ڈی– مجموعہءخواہشات
2. سپرایگو-خواہشات کے مقابلہ میں اقداری اصولوں پر سختی سےکار بند رہنے کے لیے ابھارتا ہے
3. ایگو-آئی ڈی سے ابھرنے والی خواہشات اورسپر ایگو کے سخت مطالبات کے درمیان ایگو(عقل ودانش)ایک معتدل اور مناسب رویہ ہے۔
اسلامی تعبیر
دینی تعبیر میں یہ بالترتیب نفس کی تین حالتیں لگتی ہیں:
1. نفسِ امارہ
2. نفسِ لوامہ
3. نفسِ مطمئنہ
آئی ڈی(نفسِ امارہ) جن نفسانی خواہشات کا تقاضہ کرتا ہے،انہیں سپر ایگو (نفسِ لوامہ) مزاحمت کرتا ہے، لیکن چونکہ نفسِ لوامہ خیر وشر کی اجمالی پہچان رکھتا ہے جو اسے عہدِ الست کے ذریعہ عطا ہوئی ہوتی ہے اس لیئے اس کے فیصلہ میں وہ اکتمال اور اعتدال نہیں ہوتا جوہونا چاہیئے شاید اسی مرحلہ کو فرائیڈ کا سپر ایگو کا فیز کہا جا سکتا ہے، اور جب اس نفسِ لوامہ(سپر ایگو) کو وحی ونبوت کیٍ صورت میں تفصیلی راہنمائی دستیاب ہوتی ہے تو وہ ایگو کے روپ میں راست ومعتدل فیصلہ کرنے کا اہل ہو جاتا ہے جسے نفسِ مطمئنہ کا فیز کہا جاسکتا ہے۔
اسلامی تعبیر کی آفاقیت
آپ ایپل فون یوزر ہوں یا خوبصورت ڈیشنگ کار کےچلانے والے ہوں،یہ ضرور جانتے ہوں گے کے دونوں ہی ایک خاص سائنسی پروگرائمنگ کے مطابق کام کرتے ہیں جو ان کی پروڈکشن کے دوران انکے انجینیئرز کرتےہیں۔ اس پروٹوکول کے اکارڈنگ لی یہ چیزیں بہترین سروس دیتی ہیں لیکن اس کی وائلیشن میں جو بھی خدمات ان دونوں سے لی جاتی ہیں اس کا برا اثر ان کی پرفارمینس پر پڑتا ہے، جیسے سیل فون کو اوور ریچارج کرنا اور گاڑی کو اوور سپیڈ میں چلانا دونوں ہی انکی خرابی کی وجہ بنتے ہیں۔بالکل ٹھیک ایسے ہی ہر انسان سنس برتھ ایک خاص کنفگریشن کے ساتھ دنیا میں آتا ہے جو خالق کائنات کی طرف سے اسکی فطرت میں کی جاتی ہے اس کی رو سے اسکی زندگی کا مقصد اپنے رب کی محبت ومعرفت اور اسکی اطاعت ورضاء جوئی ہوتا ہے اس مقصد کو اچیو کرنے کے لیئے وہ بائی ڈیفالٹ ایسی ڈائریکشنز کے لئیے Curious رہتا ہے جو اسے اس کے مقصد کے قریب کرتی ہیں اور ہر وہ ایکسر سائز جو اسکی Natural Configuration کے خلافہو یا اسکے آبجیکٹو کی راہ میں حائل ہو اس سے اوائڈ کرتا ہے.
قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے: وإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ۖ یعنی اللہ تعالی نے عالم ارواح میں ہی بنی آدم سے اپنی پروردگاری اور بزرگی پر ایمان وایقان کاعہد لے لیا تھا۔اور ایک حدیث نبوی میں ارشاد ہے: كل مولوديولد على الفطرة یعنی ہر بچہ ٹھیک اور سلیم فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔
مفسر قرآن مولاناامین اصلاحی کے مطابق:
فلاسفہ جب اخلاقیات پر بحث کرتے ہیں تو اس کی بنیاد وہ معروف اخلاقی مسلمات پر رکھتے ہیں۔ لیکن یہ نہیں بتاتےکہ یہ مسلمات کہاں سے اور کیسے رونما ہو گئے۔ وہ دراصل ایک حکیم فاطر اور فطرت اللہ کو ماننےسے گریز کرنا چاہتے ہیں۔ اس گریز کی سزا ان کو اللہ تعالیٰ نے یہ دی کہ وہ یہ نابتا سکے کہ انسان کوکیوں نیکی کرنی چاہیے اور کیوں بدی سے بچنا چاہیے۔ سود مندی، لذت کوشی، خوشی اور فرض برائے فرض وغیرہ کی قسم کے جتنے نظریات بھی انہوں نے ایجاد کیے سب صدابصحرا ثابت ہوئے اور خود انہی نے ان کے بخیے ادھیڑ کر رکھ دیے۔ قرآن نے نہ صرف خیروشرکی بلکہ پورے دین کی بنیاد فطرت پر رکھی ہے اور یہ فطرت چونکہ ایک حکیم کی بنائی ہوئی ہے اس وجہ سے کسی کے لئے اس سے انحراف جائز نہیں ہے۔ اور جو اس سے انحراف اختیار کرے گا وہ ناصرف اپنے آپ کو تباہ وبرباد کرے گا بلکہ اپنے فاطر کو ناراض کریگا۔ انسان کی رہنمائی کے لئے اس کی فطرت اپنے اندر اسرارو معارف کا خزانہ رکھتی ہے لیکن انسان اپنے ماحول سے متاثر ہو کر بگڑ بھی سکتا ہے اور اپنے اختیار سے غلط فائدہ اٹھا کر اپنی فطرت کی خلاف ورزی بھی کرسکتا ہے اس وجہ سے اللہ تعالیٰ ے اپنے نبیوں اور اپنی کتابوں کے ذریعے سے فطرت کے تمام اسرار منکشف کردیے تاکہ کسی کے لئے کسی اشتباہ کی گنجائش باقی نہ رہ جائے۔ بلکہ ہر شخص فطرت کی سیدھی راہ پر چل کر دنیا کی فوزو فلاح کی راہ پر چل کے اپنے رب کی خوشنودی حاصل کرسکے۔
خلاصہ
انسان محض مٹی کا مادھو نہیں بلکہ وہ جسم،نفس،روح،دل اور شعور جیسی مختلف اشیاء سے مرکب ہے۔اور ان سب اشیاء کی اپنی اپنی خصوصیات (characteristics) اور تاثیرات ہیں جن کے بارے میں انسان کے خالق وفاطر اللہ تعالی نے ہمیں قرآن میں واضح آگاہی فراہم کی ہے۔فرائیڈ جیسے دہریے لوگ جن کے ذہن کی پروازعالمِ محسوسات تک ہوتی ہے، اور وہ عقل ومادہ سے ماوراء کسی قوت کی تاثیر اور راہنمائی کو ماننے کے روادار نہیں ہوتے وہ زندگی بھر ایسی ہی کنفیوژنز اور الوینز میں گرفتار رہتے ہیں، اور کبھی حقیقت کا مکمل ادراک نہیں کر پاتے اوراسی لئےوہ کبھی عرفان ونروان حاصل نہیں کر پاتے۔
مزید پڑھئے: انسانی نفسیات کے متعلق اسلامی تعلیمات کا امتیاز
اچھوتا اور منفرد موضوع اٹھایا ہے؛
نفسیات پر اسلامی علمی روایت بہت riched ہے، صرف اس طرف توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔